ٹورنٹو سی ایس آئی ایس آفس کے نئے سربراہوں کا کہنا ہے کہ وہ جاسوسوں کے زیادہ متنوع صلاحیتوں کے مالک گروپ کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سی ایس آئی ایس کے کارکنوں میں درکار صلاحیتوں کے تنوع کی کمی انٹیلی جنس کی کارکردگی پہ دھبوں کا باعث بن رہی ہے۔ جب کیتھرین ہنہ اور زہرہ موسیٰ جی نے پہلی بار 1999 میں کینیڈین سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسی میں کام شروع کیا تھا ، وہ آپ کو یہ نہیں بتا سکتی تھیں کہ انتظامی سطح پر کیا اصول و ضابطے لاگو ہیں۔ ہنہ نے کہا کہ انہیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ خواتین سی ایس آئی ایس میں انسداد دہشت گردی کے شعبے میں کام نہیں کرتیں بلکہ انہیں انسانی وسائل کے شعبے میں کام کرنا تھا۔ موسیٰ جی نے کہا ، “اگرچہ کام میں بہت زیادہ تنوع نہیں تھا۔ یہ دیکھنا مشکل تھا کہ آپ کیسے فٹ ہیں۔” دو دہائیوں کے بعد ، ہننا حال ہی میں ایجنسی کی تاریخ کی پہلی خاتون بن گئی ہیں جس نے ٹورنٹو کا علاقائی دفتر سنبھالا ہے اور موسیٰ جی اب ٹورنٹو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی گوناگوں صلاحیتوں کی مالک شخصیت ہیں۔
وہ ایک یونٹ کی سربراہی کرتی ہیں جس نے سی ایس آئی ایس کے کچھ کامیاب آپریشنز پایہ۶ تکمیل تک پہنچاۓ ہیں۔

” سی ایس آٸ ایس میں متنوع صلاحیتوں کےجاسوسوں کو لیا جاۓ گا“۔
