کینیڈا کے بچوں کو اس موسم گرما میں ممکنہ طور پر سانس کے مہلک وائرس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے ڈاکٹرز اس موسم گرما سے موسم خزاں کے دوران میں سانس کے وائرس – آر ایس وی میں ممکنہ اضافے کے بارے میں متنبہ کررہے ہیں۔ سو لنگ گو کے مطابق صحت عامہ کے اقدامات میں نرمی، اس متعدی وائرس میں اضافے کا سبب ہوسکتا ہے۔ ریسپاٸریٹری سنسٹیئل وائرس آر ایس وی بہت عام اور متعدی ہے۔ یہ دو سال سے کم عمر کے بچوں کی سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے۔ اس بیماری کی علامات زیادہ تر بچوں میں سردی لگنے کی طرح ہوتی ہیں لیکن کمزور مدافعتی نظام والے بچوں کے لیے یہ وائرس جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز کے مطابق ، کچھ لوگوں کے لیے آر ایس وی برونکائیٹس کا باعث بن سکتا ہے – جو کہ پھیپھڑوں کی سوزش ہے یا نمونیا بھی۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں ااور، دل یا پھیپھڑوں کی بیماری کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے بچوں کے لیے شدید انفیکشن کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر پاسکل لووئی نے کہا ، “مسئلہ ان بچوں کا ہے جو پیچیدہ طبی مساٸل کا شکار ہیں جیسے دل اور پھیپھڑوں کے مساٸل لیکن دیگر طبی پیچیدگیاں بھی واقعی زیادہ خطرے کا باعث ہوسکتی ہیں۔” میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی مہینوں سے ماسک کی پابندی، جسمانی دوری اور ہاتھ دھونے جیسی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کے سبب کینیڈا میں آر ایس وی انفیکشن کا کوئی کیس نہیں دیکھا گیا۔ کینیڈا نے وبا کے دوران آر ایس وی کے صرف 239 کیسز ریکارڈ کیے ، اس کے مقابلے میں 2019 میں 19،000 کے قریب تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ بہت سی حاملہ خواتین اور شیر خوار بچوں میں اس بیماری کا سبب حفظان صحت کے مندرجہ بالا اصولوں پہ عمل نہ کرنا ہوسکتا ہے اور اسی وجہ سے ، بچوں میں بھی قوت مدافعت کم ہوسکتی ہے۔ دنیا بھر میں صحت عامہ کے اقدامات میں نرمی کے ساتھ، کچھ ممالک میں اس بیماری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور امریکہ نے آر ایس وی کیسز کی بحالی دیکھی ہے جو کہ کووڈ-19 جسمانی دوری کے اقدامات میں کمی کے باعث ہے۔
لاوٸی نے کہا ، “امریکہ کو موسم گرما میں آر ایس وی کے پھیلنے کی توقع ہے ، جو کہ بہت غیر معمولی بات ہے۔” “ہم چاہتے ہیں کہ معالجین اس وائرس کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں ورنہ گرمیوں میں یہ وائرس دیکھنے میں نہیں آتا۔” جن علامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ان میں شامل ہیں: سانس لینے میں دشواری ، کھانسی جو زرد ، سبز یا سرمئی بلغم پیدا کرتی ہے ، غیر معمولی طور پر پریشان یا غیر فعال ہونا اور پانی کی کمی کی علامات ، جیسے روتے وقت آنسو کی کمی یا ڈایپر میں پیشاب نہ ہونا۔ آر ایس وی کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں ہے حالاں کہ تحقیق کئی سالوں سے جاری ہے۔
ہیپنر نے کہا “پچھلا سال دراصل ہمارے زیادہ صحت مند سالوں میں سے ایک تھا کیوں کہ ماسک لازمی تھے اور دیگر تمام احتیاطی تدابیر بھی تھیں۔
یونیورسٹی آف البرٹا کے وائرولوجسٹ ڈیوڈ مرچنٹ کے مطابق ، آر ایس وی دنیا بھر میں اور کینیڈا میں بھی نوزائیدہ بچوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ گیروس نے کہا کہ ” آر ایس وی کے صرف 4 فی صد مریض بچوں کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہے ، اور ان میں سے بھی محض 10 فی صد کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔ اسٹولری میں پیڈیاٹرک آئی سی یو اس سال معمول سے پہلے زیادہ خطرے والے بچوں کے لیے حفاظتی اینٹی باڈی علاج کروانے پر غور کر رہا ہے اور لوگوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ محتاط رہیں۔ گیروس نے کہا کہ اگر اس گھر میں کوئی بچہ اس موسم گرما میں سردی جیسی علامات پیدا کرتا ہے تو انہیں اس کا علاج کووڈ -19 کی طرح کرنا چاہیے: ماسک پہنیں ، گھر کے دوسرے افراد سے دوری رکھیں ، اپنے بچوں کو سکول نہ بھیجیں جہاں وہ اسے دوسرے بچوں کو منتقل کرسکتے ہیں اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کریں۔ “آر ایس وی رطوبت کی بوندوں سے منتقل ہوتا ہے ، لیکن یہ رابطے سے بھی منتقل ہوتا ہے ، لہذا ہمیں بار بار اپنے ہاتھ دھونے کا عادی ہونا پڑے گا۔“

کینیڈا میں بچوں میں سانس کے واٸرس کا امکان“
