اوٹاوا – افغانستان میں کینیڈا کے فوجی مشن کی حمایت کرنے والے افغان مہاجرین کا پہلا جہاز کینیڈا پہنچ گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے مہاجرین کے تحفظ اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے یہ نہیں بتایا ہے کہ بدھ کو کینیڈا پہنچنے والی اس پرواز میں کتنے مہاجرین سوار تھے اور یہ کہ انھیں کینیڈا میں کہاں آباد کیا جائے گا۔ یہ ان پروازوں میں سے پہلی پرواز ہے جن کے ذریعے حکومت افغانستان سے پناہ گزینوں کو نکالنے کا وعدہ کر رہی ہے کیونکہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان نے ملک کے کچھ اضلاع پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ بہت سے افغان جنہوں نے افغانستان میں کینیڈا کے مشن میں تعاون کیا وہ طالبان کا نشانہ بن گئے۔ حکومت نے پچھلے مہینے کینیڈا کی مسلح افواج کے مشن میں لازمی سمجھے جانے والے افغان اہل کاروں کو فوری طور پر دوبارہ آباد کرنے کے لیے ایک خصوصی پروگرام کا اعلان کیا ، جس میں ترجمان ، باورچی ، ڈرائیور ، کلینر ، تعمیراتی کارکن ، سیکورٹی گارڈ اور سفارت خانے کے عملے کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔ درخواست دہندگان کو اس سلسلے میں قابل قبول تمام ضروریات کو پورا کرنا ہوگا ، بشمول سیکیورٹی ، مجرمانہ ریکارڈ اور صحت کی جانچ۔
بدھ کی رات دیر گئے ایک بیان میں امیگریشن منسٹر مارکو مینڈیسینو اور فارن منسٹر مارک گارنیو اور ڈیفنس منسٹر ہرجیت سجن نے کہا کہ حکومت اہل افراد کی شناخت کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ وزراء نے کہا ، “حکومت نے مہاجرین کی آباد کاری کے لیۓ جگہ کا انتخاب کرلیا ہے اور وہ ان افغان شہریوں کو اپنے یہاں آباد کرنے کے لیے جلد سے جلد کام کر رہی ہے جنھوں نے اپنے آپ کو بہت زیادہ خطرے میں ڈال کر افغانستان میں کینیڈا کے مشن کی حمایت کی۔” ان کا کہنا تھا کہ ایک کینیڈین ٹیم افغانستان میں موجود ہے تاکہ افغانیوں کو درخواستیں جمع کرانے اور ضروری دستاویزات فراہم کرنے میں مدد ملے۔ ہم ہر افغان مہاجر کو جلد از جلد نکال لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سیکیورٹی کی صورت حال تیزی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔ تاہم ”نو لیفٹ بی ہاٸنڈ“ ایک گروہ نے جو کینیڈا کی فوج کی حمایت کرنے والے افغانوں کی وکالت کر رہا ہے، حکومت کے اب تک کے سست ردعمل پر تنقید کی اور اس پر زور دیا کہ وہ اپنی کوششوں کو تیز کرے۔ گروپ نے کہا ، “ترجمانوں اور مقامی طور پر کام کرنے والے عملے کی بھاری اکثریت افغانستان میں رہتی ہے ، اور ہم حکومت کی طرف سے آج تک سست پیش رفت اور غیر یقینی صورت حال ہی دیکھ رہے ہیں۔” گروپ نے یہ بھی کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ حکومت کا خصوصی پروگرام ان افغانیوں کے لیۓ نہیں ہے جو دوسرے ملک میں نقل مکانی کر چکے ہیں ، اور ساتھ ہی ان افغانوں کے خاندانوں کے لیۓ بھی نہیں ہے جو پہلے ہی کینیڈا میں دوبارہ آباد ہو چکے ہیں۔ نیٹو مشن کے ایک حصے کے طور پر 2014 میں کینیڈا کے تقریباً 000 40 ہزار فوجی 13 برسوں افغانستان میں متعین رہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مشن کی حمایت کرنے والے 800 سے زائد افغانیوں کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران کینیڈا میں آباد کیا گیا ہے لیکن اب بھی بہت سے لوگ افغانستان میں موجود ہیں۔

” بریکنگ: افغان مہاجرین کا پہلا جہاز کینیڈا پہنچ گیا“۔
