کینیڈین خاتون کشی ران لارنس ونسنٹ لاپوائنٹ نے بدھ کے روز سی فاریسٹ واٹر وے پر خواتین کی C-200 میٹر ریس کے فائنل میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ ٹرواس ریویرس ، کیوبک کی 29 سالہ کشتی ران کھلاڑی نے 46.786 سیکنڈ کے وقت میں مقابلہ مکمل کیا اور دوسرے نمبر پر آکے چاندی کا تمغہ جیتا۔ امریکی نوین ہیریسن 45.932 کے وقت کے ساتھ پہلے نمبر پر آکے طلائی تمغہ جیتا جب کہ یوکرین کی لیوڈمیلا لوزان تیسرے نمبر پہ آکے کانسی کے تمغے کی حق دار ٹھہریں۔ مسی ساگا اونٹاریو کی خاتون کھلاڑی کیسی ونسنٹ 47.834 کے وقت کے ساتھ 8 ویں نمبر پر رہی۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کی جانے والی جدوجہد کے نتیجے میں ونسنٹ لاپوائنٹ کو کھیلوں کی بین الاقوامی فیڈریشن اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کرنا پڑا تاکہ اولمپکس میں خواتین کی کشتیوں کی دوڑ میں جگہ بن سکے۔ آخر کار جاپان میں ایسا ہوگیا۔ جاپان میں کھیلوں سے قبل 2017 میں ونسنٹ نے C-1 اور C-2 500 میٹر میں چھ عالمی ٹائٹل جیتے تھے پھر 2018 کے آخر تک مزید پانچ تمغے جیتے لیکن پھر اس کی زندگی اور کیریئر متنازع ہو گۓ۔ جولائی 2019 میں ایک ڈوپ ٹیسٹ کے دوران ونسنٹ لاپوائنٹ ایک ممنوعہ دوا کے استعمال کی مرتکب پاٸ گٸیں اور معطل ہوگئیں اور یوں وہ 2019 کی عالمی چیمپئن شپ سے محروم ہوگئیں لیکن انھوں نے بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔ انٹرنیشنل کینو فیڈریشن نے اسے جنوری 2020 میں مقابلہ کرنے کی اجازت دے دی۔ آئی سی یو نے اس کے اس دعوے پر یقین کیا کہ ان کے ایک سابقہ بوائے فرینڈ کی جسمانی رطوبت سے لیگنڈرول کی ایک نمایاں مقدار ان کے جسم میں منتقل ہوئی۔ جب کووڈ-19 دنیا بھر کے کھیلوں اور معاشرے کی تمام ہی سرگرمیوں کے لیے تباہ کن تھا لیکن ونسنٹ لاپوائنٹ کو کھیل کے میدان میں واپس آنے کا موقع دیا.

” بریکنگ: کینیڈا نے جیتا چاندی کا ایک اور تمغہ“۔
