Kiran, Rana, YouTODAYForwarded”کینیڈا 10 ملین جانسن اینڈ جانسن ویکسین خوراکیں غریب ممالک کو عطیہ کرے گا“۔ *************07:50Forwardedاوٹاوا-کینیڈا سنگل ڈوز ویکسین کی تمام 10 ملین خوراکیں عطیہ کر رہا ہے جو اس نے جانسن اینڈ جانسن سے خریدی تھیں لیکن استعمال نہیں کیں۔ یہ خوراکیں وہ کم آمدنی والے ممالک کو دے گا۔ انٹرنینل ڈیویلپمںٹ منسٹر کرینہ گولڈ نے جمعرات کو کوویکس ویکسین بانٹنے والے اتحاد کے ذریعے عطیہ دینے کا اعلان کیا ، کیوں کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک فنڈز کی کمی کے ساتھ کورونا کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہیلتھ کینیڈا نے مارچ کے اوائل میں جے اینڈ جے ویکسین کی خوراکیں خریدیں لیکن کبھی استعمال نہیں کیں۔ بالٹی مور میں ایک پیداواری یونٹ میں ممکنہ طور پر حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہونے کے خدشات کی وجہ سے وہ کھیپ استعمال نہیں کی گئی۔ 330،000 خوراکیں جو اپریل کے آخر میں پہنچیں – مہینوں تک اسٹوریج میں رکھی گئیں۔ ہیلتھ کینیڈا نے بالآخر طے کیا کہ خوراک کی تصدیق نہیں کی جا سکتی اور انہیں کمپنی کو واپس کر دیا گیا۔ جیسا کہ کینیڈا نے خریدیں دیگر ویکسینوں کی طرح ، حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ وہ جانسنز اینڈ جانسنز ویکسین خوراکوں کے لیے کتنی رقم ادا کرنے پر راضی ہے۔ وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایسٹرا زینیکا آکسفورڈ ویکسین کی تقریباً 18 ملین خوراکیں غریب ممالک کو عطیہ کرے گی۔ پرکیورمنٹ منسٹر انیتا آنند نے کہا تھا کہ صوبوں سے بات کرنے کے بعد ، وفاقی حکومت نے طے کیا کہ یہ ویکسین خوراکیں زیادہ سپلائی کرے گی کیوں کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کی مانگ پوری ہو چکی ہے۔ جون میں جی 7 کے اجلاس میں ، وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے وعدہ کیا کہ کینیڈا کم از کم 13 ملین خوراکیں دے گا جو کہ کوویکس کے ساتھ معاہدے کے ذریعے وصول کی جائیں گی ، لاکھوں ڈالر پہلے ہی عالمی ویکسین کی کوششوں کے لیے مختص ہیں۔ حکومت نے اس ہفتے کے شروع میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کینیڈا ایک ملک سے دوسرے ملک کے معاہدے کے تحت ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کو 82،000 شاٹس بھیجے گا۔ گولڈ نے کہا کہ کینیڈا نے اب کل 40 ملین خوراکیں عطیہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ آنند نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر وقت 40 لاکھ خوراکیں ریزرو رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کینیڈا کو اپنے لیے کافی ویکسین میّسر ہے۔ آنند نے کہا ، “ذخائر کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کینیڈینوں کو جب بھی ضرورت ہو تو ان کے لیے ویکسین موجود ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنانا کہ دوسرے ممالک کے لیے خوراکیں دستیاب ہیں۔” “کینیڈین اضافی ویکسین خوراکیں بین الاقوامی شراکت داروں کو مستقل بنیادوں پر عطیہ کی جائیں گی۔” کچھ ناقدین نے امیر ممالک پر اضافی خوراکوں کے ذخیرہ اندوزی کا الزام لگایا ہے جبکہ ان کی زیادہ تر آبادی پہلے ہی ویکسین کروا چکی ہے جبکہ وہ ملک جو زیادہ خراب صورت حال کا شکار ہیں وہ مطلوبہ تعداد میں ویکسین خوراکیں خریدنے سے قاصر ہیں۔07:50Forwarded

07:50Forwarded” لبرلز 20 ستمبر کو عام انتخابات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں: ذرائع“۔ *************10:18Forwardedاوٹاوا – توقع ہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اتوار کو گورنر جنرل میری سائمن سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا کہہ کر الیکشن کا آغاز کریں گے حالانکہ کینیڈا کے ٹاپ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ملک اب کووڈ-19 کی چوتھی لہر کی لپیٹ میں ہے۔ وزیر اعظم کی سائمن سے ملاقات کے منصوبے کی جمعرات کو تصدیق ہوئی ، الیکشن 20 ستمبر کو متوقع ہے۔ تصدیق کئی مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد ہوئی کہ ٹروڈو گزشتہ انتخابات کے دو سال بعد انتخابات کروانا چاہیں گے ، جس میں وہ صرف ایک اقلیتی حکومت کو محفوظ بنانے کے قابل ہوۓ تھے۔ اصل سوال یہ تھا کہ کیا ان حالات میں بھی ٹروڈو الیکشن کروانا چاہیں گے جب کہ کورونا کی چوتھی لہر نے ملک کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چیف پبلک ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر تھریسا ٹام نے خبردار کیا ہے کہ جمعرات کو کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔ ” نیشنل سرویلیٸنس ڈیٹا کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کینیڈا میں چوتھی لہر جاری ہے اور یہ کہ کیسز اب دوبارہ سے ابھر رہے ہیں ،” ٹام نے کہا۔ “قومی سطح پر، اب 13،000 سے زیادہ ایکٹو کیسز ہیں – جو دو ہفتے پہلے سے دگنے سے زیادہ ہیں۔” نئی لہر بہت زیادہ متعدی ڈیلٹا ویریٸنٹ کی ہے اور نئے کیسوں کی اکثریت آبادی کے نان ویکسینیٹڈ حصوں میں شامل ہے۔ رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ لبرلز اکثریت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں لیکن ٹروڈو جوا کھیل رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ہنگامی امداد میں اربوں کی رقم کا خرچ انھیں پارلیمنٹ میں اکثریت کی طرف لے جائے گا۔ لبرلز ، جنہیں اکثریت کے لیے 170 نشستوں کی ضرورت ہے ، فی الحال 338 نشستوں والے ہاؤس آف کامنز میں 155 نشستیں ہیں۔ کنزرویٹو کے پاس 119 جبکہ بلاک کیوبیکو میں 32 ، این ڈی پی 24 اور گرینز کے پاس دو ہیں۔ پانچ آزاد امیدوار بھی ہیں اور ایک نشست خالی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے قبل از وقت انتخابات کے خیال کو مسترد کر دیا ہے اور لبرلز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وبائی امراض کے دوران پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے انتخابات چاہ رہے ہیں۔ اس اقدام کو وہ غیر ضروری اور لاپرواہ قرار دیتے ہیں۔ این ڈی پی لیڈر جگمیت سنگھ نے ایک بیان میں کہا ، “وبائی مرض سے لڑنا اور لوگوں کے لیے ڈیلیور کرنا وزیر اعظم کی اول نمبر ترجیح ہونی چاہیے۔” “اس کے بجائے ، مسٹر ٹروڈو نے اس شدید موسم گرما کے انتخابات اور اقتدار پر کنٹرول کی کوشش کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔” سنگھ نے پچھلے مہینے گورنر جنرل کی حیثیت سے ان کی تقرری کے فورا بعد لکھا تھا کہ وہ ٹروڈو کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور وبائی امراض کے دوران انتخابات پر مجبور کرنے کی کسی بھی درخواست کو مسترد کریں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اب چوتھی لہر کو دیکھتے ہوئے الیکشن ہونا چاہیے ، ٹام نے کہا: “یہ میرا کردار نہیں ہے کہ میں مشورہ دوں کہ الیکشن ہونا چاہیے یا نہیں۔ پبلک ہیلتھ ایجنسیوں کا کردار رہنمائی فراہم کرنا ہے کہ اگر الیکشن ہو اور اسے محفوظ طریقے سے کیسے کیا جائے۔ صحت عامہ کی مقامی رہنمائی پر عمل کریں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف قوانین لاگو ہیں اور آپ حد سے تجاوز نہیں کر سکتے ، مثال کے طور پر اجتماعات۔ ڈپٹی چیف پبلک ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ہاورڈ نجو نے اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کو رپورٹ ہونے والے صرف ایک فیصد کیسز ویکسین شدہ کینیڈینوں میں شامل ہیں۔ پبلک پروکیورمنٹ منسٹر انیتا آنند نے کسی بھی زیر التوا انتخابی کال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ چارلس برڈ نے، ٹورنٹو میں ارنسکلف اسٹریٹیجی گروپ کے منیجنگ پرنسپل اور اونٹاریو میں سابق صوبائی لبرل مہم کے ڈائریکٹر ، کہا کہ ممکنہ طور پر وبائی مرض کا قومی اور صوباٸ دونوں سطح پر مہم پر کافی اثر پڑے گا۔ انھوں نے کہا ، “یہ ممکنہ طور پر رہنماؤں کے دوروں ، مباحثوں اور یہاں تک کہ انفرادی امیدواروں کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرے گا۔” “اگست میں انتخابی کال ، اور مہم کا وقت شاید خود کو بیرونی سرگرمیوں اور اجتماعات کے لیے ممکن ہو لیکن ہم شاید اب بھی محسوس کریں گے کہ پہلے کی نسبت بہت زیادہ مہم آن لائن چل رہی ہے۔ مزید برآں ، ٹروڈو اور دیگر لبرلز کا موقف ہے کہ اقلیتی پارلیمنٹ غیر مٶثر اور غیر فعال ہوچکی ہے اور اس کی اثریت کی بحالی کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے انہیں مضبوط اکثریتی مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس دلیل کو مسترد کرتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت اعتماد کے ووٹوں سے بچ گئی ہے ، بشمول پچھلے موسم بہار کے بجٹ کے۔ اعتماد کے ووٹ پر شکست کو چھوڑ کر ، کینیڈا کے مقررہ تاریخ کے انتخابی قانون کا مطلب ہے کہ کینیڈا میں آخری انتخابات کے چار سال بعد اکتوبر 2023 تک انتخابات نہیں کروانا چاہیے۔ تاہم ، قانون خاص طور پر گورنر جنرل کے کسی بھی وقت پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اختیار برقرار رکھتا ہے۔ ایک طاقت جو عام طور پر صرف وزیر اعظم کے مشورے پر استعمال ہوتی ہے.10