فورٹ لاؤڈرڈیل، فلوریڈا- نکولس کروز نے بدھ کے روز 2018 میں پارک لینڈ ، فلوریڈا میں اپنے سابقہ ہائی اسکول میں ہنگامہ آرائی کے دوران 17 افراد کے قتل کا قصوروار تسلیم کیا لیکن ابھی جیوری کو یہ فیصلہ کرنا باقی ہے کہ آیا اسکول فائرنگ کے ملک کے سب سے مہلک واقعے کے ذمہ داروں میں سے کسی ایک کو پھانسی دی جائے گی۔ متاثرین کے رشتہ دار جو زوم کے ذریعے کمرہ عدالت کی سماعت کی کارواٸ دیکھ رہے تھے اور رو رہے تھے۔ ٹونی مونٹالٹو کی بیٹی 14 سال کی تھی اور اپنے کلاس روم کے باہر بیٹھی تھی جب کروز نے اسے کئی بار قریب سے گولی ماری۔ ان کا کہنا تھا کہ ” ہماری خوبصورت اور پیاری بیٹی جینا چلی گئی جبکہ اس کا قاتل اب بھی جیل میں زندگی کی نعمت سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ معافی کی درخواست سزا کو کم کرے گی۔ 12 ججوں پر مشتمل جیوری اس بات کا تعین کرے گی کہ 23 سالہ کروز کو سزائے موت دی جائے یا جیل میں بغیر پیرول کے قید رکّھا جاۓ۔ کیس کی بدنامی کو دیکھتے ہوئے، سرکٹ جج الزبتھ سکیرر جیوری کی اسکریننگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جیوری کا انتخاب 4 جنوری سے شروع ہونا ہے۔ کروز نے شیئرر کے سوالات کی ایک لمبی فہرست کے جواب کے بعد اپنی درخواست داخل کی جس کا مقصد اس کی ذہنی قابلیت کی تصدیق کرنا تھا۔ اس پر 14 فروری ، 2018 میں فورٹ لاڈرڈیل کے باہر واقع پارک لینڈ کے مارجوری سٹون مین ڈگلس ہائی اسکول میں ہونے والے حملے میں زخمی ہونے والوں، اقدام قتل کی کوششوں کے علاوہ قتل عمد کے 17الزامات عائد کیے گئے تھے۔ کئی والدین نے اس سے اتفاق کیا، کروز نے معذرت کرتے ہوئے کہا ، ” میں نے اپنے کیے پر بہت افسوس کیا۔“

نکولس کروز کا پارک لینڈ اسکول قتل عام کا جرم تسلیم۔
