اوٹاوا – کنزرویٹو اپوزیشن لبرل حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ کابل کی اُن پناہ گاہوں کو فوری فنڈ فراہم کرے جہاں 1,700 افغان ترجمان اور ان کے خاندان پناہ لیۓ ہوۓ ہیں۔ جمعہ کے روز سے وہ محفوظ گھر بند ہونے والے ہیں کیونکہ انہیں چلانے کے لیۓ جتںی رقم کی ضرورت ہے وہ میسر نہیں۔ اِس کا مطلب ان لوگوں کو افغانستان کے نئے طالبان حکمرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا ہے، جو اس موسم گرما میں دوبارہ اقتدار میں آئے تھے۔ کنزرویٹو ایم پی جیمز بیزان کا کہنا ہے کہ ٹروڈو حکومت کا اس بارے میں کوٸ اقدام فی الحال نظر نہیں آرہا ہے اور اسے آگے بڑھ کر اخراجات کے خلا کو پر کرنا چاہیے۔ حکومت نے سیف ہاؤسز کے لیے براہ راست مالی امداد نہیں کی ہے، جنہیں اگست کے وسط میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد کمزور افغانوں کو ملک سے باہر منتقل کرنے کے لیے ایک عارضی اقدام کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ سابق فوجیوں کے گروپوں نے پہلے نجی عطیات میں تقریباً 2 ملین ڈالر جمع کیے تھے اور اب کہتے ہیں کہ جمعہ کے بعد سیف ہاؤس کو کھلا رکھنے کے لیے انہیں اضافی 5 ملین درکار ہوں گے۔ بیزان نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ “جسٹن ٹروڈو نہ صرف کینیڈینوں، ترجمانوں، معاون عملے اور ان کے خاندانوں کو افغانستان سے نکالنے میں ناکام رہے کیونکہ ملک طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا، بلکہ اب وہ ان کے محفوظ گھروں کے لیے فنڈز دینے سے انکار کر رہے ہیں۔” “ان افراد نے افغانستان میں ہمارے فوجی ہیروز کی مدد کی اور کم سے کم ہم یہ یقینی بنانے میں مدد کر سکتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں۔” گلوبل افیئرز کینیڈا سیکورٹی کے تحفظات کا حوالہ دیتے ہوئے محفوظ گھروں کے بارے میں حکومتی کوششوں کے بارے میں بہت کم آگاہی دے رہا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ وہ ویٹرنز ٹرانزیشن نیٹ ورک اور جرنلسٹس فار ہیومن رائٹس کے ساتھ مل کر افغانستان میں ان لوگوں کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے جو طالبان کے نشانے پر ہیں۔ جن میں انسانی حقوق کے محافظ اور کینیڈا کی مسلح افواج کے سابق ترجمان شامل ہیں۔

حکومت افغان سیف ہاؤسز کے لیے فنڈز فراہم کرے، بیزان۔
